کیا ملا ہے محبت کے بازار سے
آج پھرتے ہو دل کو نقد ہار کے
جب کہا تھا محبت گناہ تو نہیں
پھر گناہ کے برابر سزا کیوں ملی
زخم دیتے ہو کہتے ہو سیتے رہو
جان لے کر کہو گے کے جیتے رہو
پیار جب جب زمیں پر اُتارا گیا
زندگی تجھ کو صدقے میں وارا گیا
پیار زندہ رہا مقتلوں میں مگر
پیار جس نے کیا ہے وہ مارا گیا
حد یہی ہے تو حد سے گزر جائیں گے
عشق چاہے گا چپ چاپ مر جائیں گے
یہ محبت میں نکلی ہوئی فال ہے
عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے
No comments:
Post a Comment