فاٹا انضمام کو کچھ قبائلی ترقی سمجھ رہا تھا. لیکن اصل میں فاٹا انضمام سے قبائل کی اصل پاور ختم ہو گیا. آج جس جرم میں قبائلی MNA علی وزیر گزشتہ ایک سال سے سندھ میں قید ھے. اسطرح جرم میں پہلے ایک عام قبائلی رہنما کوئی گرفتار نہیں کر سکتا.
2018 میں فاٹا انضمام پر بہت سے نادان قبائلی اور کچھ حکومت سے رشوت خوردہ لوگ خوش تھے. تاکہ یہاں سے قبائلی روایات کا خاتمہ ہو جائے.
آج قبائلی روایات تو حکومت اور ھمارے کچھ غدار قبائلیوں نے فاٹا انضمام پر ختم کردیا ہے لیکن وہی غدار آج اپنی قبائلی روایات اور قبائلی سسٹم ختم ہونے پر رو رہے ہیں.
قبائلی رہنما اور موجودہ شمالی وزیرستان کا MNA علی وزیر آج صرف اس بات پر سندھ میں گزشتہ ایک سال سے قید کردیا ھے. کہ وہ قبائل کے لاپتہ افراد اور قبائل کے اندر موجودہ حالات پر آواز اٹھا رہا ہے.
علی وزیر کے لئے آج قبائل کی جگہ چارسدہ اور پختون خواہ کے سیاسی اور انضمام حامی لوگ تو آواز اٹھا رہا ہے. لیکن اس آواز وہ دم نہیں کہ وہ حکومت کو پریشر کر کے علی وزیر رہا کرے..
اگر اسکے برعکس اگر آج تمام قبائل کے 5... 5 قبائلی مشران جمع ہو کر صدر پاکستان یا وزیر اعظم پاکستان یا فوج کے اعلی حکام کو جاکر علی وزیر کے بے گناہ گرفتاری پر ان سے وضاحت طلب کرتے . تو انشاءاللہ علی وزیر ایک ہفتہ کے اندر اندر رہا ہوتے.
مگر آج قبائل کے روایات قتل ہونے کی صورت میں ھم قبائل یتیم بن کر جلسے اور دھرنوں پر رہائی کا ناکام کوشش کر رہے ہیں..
قبائلی نوجوانوں اور مشرانوں اور خاص کر منظور پشتین سے پروزور مطالبہ کرتا ہوں کہ آج بھی وقت ھے. بلجبر فاٹا انضمام کے خلاف کھڑے ہو کر اپنی قبائلی روایات زندہ کریں. تاکہ ھمارے وہ بڑے بڑے پگڑی والے قبائلی مشران علی وزیر جیسے بے گناہ قبائلی فرزندوں کی رہائی سالوں میں نہیں بلکہ چند دنوں میں یقینی بنائیں... انشاءاللہ
او ایک آواز لگایئں.
فاٹا انضمام نامنظور
اے سرکار اپکا بلجبر فاٹا انضمام نامنظور نامنظور..
No comments:
Post a Comment